36ملزمین بری،سزاپرفیصلہ6جون کو،احسان جعفری سمیت69لوگوں کی ہوئی تھی شہادت
احمد آباد،2جون؍(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)ایک خصوصی عدالت نے یہاں کی گلبرگہ سوسائٹی میں سابق کانگریس رکن پارلیمنٹ احسان جعفری سمیت69لوگوں کے بے رحمانہ اوردردناک قتل عام کے14سال سال بعد66ملزمان میں سے آج24کو مجرم ٹھہرایا جن میں11کو قتل کا مجرم پایاگیا لیکن سب کے خلاف سازش کے الزام ہٹا لئے گئے۔خصوصی کورٹ کے جج پی بی دیسائی نے بی جے پی کونسلروپن پٹیل سمیت 36ملزمان کو بری قرار دیا۔تعزیرات ہند کی دفعہ 302(قتل) کے تحت الزامات کو درست ٹھہرایا گیا جبکہ ان پرلگائے گئے سازش رچنے کے الزام(120بی)ہٹا دیا گیا۔کل66ملزمان میں سے6کی کیس کی سماعت کے دوران موت ہوگئی۔آج 24لوگوں میں سے11کو قتل کے الزام میں مجرم ٹھہرایا گیا جبکہ وی ایچ پی لیڈر اتل ویدے سمیت 13دیگرکونسبتاََہلکے الزامات میں مجرم ٹھہرایا گیا۔آئی پی سی کی دفعہ 120بی کو ہٹاتے ہوئے عدالت نے کہا کہ معاملے میں مجرمانہ سازش رچے جانے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔اس معاملے میں قصوروار ٹھہرائے گئے لوگوں کو 6 جون کو سزا سنائی جائے گی۔گلبرگہ سوسائٹی معاملے سے پورا ملک اس وقت ساکت رہ گیا تھا جب احمد آباد کے بیچوں بیچ واقع اس سوسائٹی پرحملہ کرکے400لوگوں کی بھیڑ نے سابق ممبر پارلیمنٹ جعفری سمیت وہاں کے باشندوں کوبے رحمی سے قتل کر دیا تھا۔یہ واقعہ 2002کے گجرات میں ہوئے قتل عام کے سلسلے میں درج 9 معاملات میں شامل تھے جن کی جانچ سپریم کورٹ کی طرف سے مقرر ایس آئی ٹی تحقیقات کر رہی تھی۔
وی ایچ پی لیڈر اتل ادے کو بھی اس معاملے میں مجرم ٹھہرایا گیا ہے۔کانگریس کونسلر بادل سنگھ چودھری اور علاقے کے اس وقت کے پولیس انسپکٹر کے جی ایرڈا کو مستثنی قرار دیا گیا ہے۔کیس کی نگرانی کر رہے سپریم کورٹ نے ایس آئی ٹی عدالت کو 31مئی تک اپنا فیصلہ سنانے کی ہدایت دی تھی۔اس معاملے میں ایس آئی ٹی کی طرف سے ملزم بنائے گئے 66افراد میں سے نو پہلے سے ہی جیل میں بند ہیں، جبکہ دیگر ضمانت پر باہر ہیں۔عدالتی فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے احسان جعفری کی بیوی ذکیہ جعفری نے اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ سب کو سزا دی جانی چاہئے کیونکہ انہوں نے لوگوں کو مارا اور ان کی املاک تباہ کی۔انہوں نے کہا کہ میں نے انہیں خود اپنی آنکھوں سے یہ سب کرتے ہوئے دیکھا۔انہوں نے کہا کہ ایک خاتون کے طور پر ان میں سزائے موت مانگنے کی ہمت نہیں ہے لیکن انہیں سخت سزا ملنی چاہئے۔ان کے بیٹے تنویر جعفری نے کہا کہ وہ اس بارے میں اپنے وکیل سے بات کریں گے کہ 36دیگر کو بری کیسے کر دیا گیا اور اپنی اگلی حکمت عملی تیار کریں گے۔تنویر نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ جب فسادات میں 400افراد شامل تھے تو صرف 24لوگ مجرم کس طرح قرار دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ یہ خاندان، پڑوسیوں اور سوسائٹی کے دیگر لوگوں کے لئے ایک مشکل بھرا وقت تھا جنہیں قانونی جنگ کے لئے سپریم کورٹ کا رخ کرناپڑا۔